Add To collaction

لیکھنی ناول -20-Oct-2023

تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر16

وقت کا گزر نا ہوتا ہے وہ گزرتا جارہا تھا علی اور ہادیہ کی شادی کو 2 ماہ ہوگے وہ آج بھی اتنے ہی فاصلے پر تھے مگر اس بیچ بدلا یہ تھا کہ ہادیہ پوری طرح علی کے رنگ میں رنگ چکی تھی اب اس ہر پسند علی کی پسند تھی اس کی مرضی کے کپڑے پہننا ہو یابالوں کااسٹاٸل وہ سراپا علی بنی گی تھی یہ محبت بھی بہت عجیب چیز وہ بنادیتی ہے جو ہم ہوتے نہیں سب گھر والےعلی کے رویہ کو سمجھنے کی کوشش میں تھے وہ کبھی ہادیہ کے ساتھ اتنا روڈ ہوجاتا تھا اور کبھی اتنا کیٸرنگ کہ اس کے علی کے گمان ہونے میں بھی شک ہوتا تھا آج سدرہ اور ہادیہ کے بڑے بھاٸی کی منگنی کی رسم تھی سارا گھر بہت مصروف تھا امی یہ دیکھیں نا یہ ٹھیک لگ رہا ہے شماٸلہ پنک
کلر کا فراک لے کر کھڑی جمیلہ شاہ کو دکھاتے ہوۓ بولٕی پیارا تو بہت ہے کس کا ہے تمھارا تو نہیں لگ رہا فربہی سی شماٸلہ منہ نیچے کر کے ہنسی جی امی میرا نہٕیں میں کہاں سے آٶں گی اس میں یہ تو نجف اور میں ہادیہ کے لیے لاۓ ہیں اگر علی کو
بولتے تو وہ ہمیشہ کی طرح الٹا سیدھا سے کلر لے آتا اور یہ دیکھے کتنا براٸٹ کلر ہے جچے کا بھی خوب ہادیہ پر ہاں بھول تو تم سہی رہی ہوں مگر تم علی کو بھی جانتی ہو جب سے اس کی شادی ہوٸی ہے بہت عجیب ہوگیا ہے ہر مرضی اپنی کرتاہے جیسے ہادیہ کی تو کوٸی مرضی نہٕیں اور تو اور ہادیہ کو دیکھو کتنا بدل گی ہے پہلے کی طرح بلکل
نہیں ہے کتنا بولتی تھی چہکتی تھی وہ اب تو زیادہ تر اپنے کمرے میں رہ جاتی ہے اور علی کو اس کی غلط بات پر کچھ بولتی بھی نہیں ہے مجھے تو اب بہت فکر ہوتی ہے ان دونوں کی وہ رنجیدہ سی بولی امی فکر مت کریں شادی کٕے بعد ہر لڑکی چینج ہو جاتی ہہے اور رپی بات علی کو آپ تو پتا ہے نا وہ اپنی چیزوں کے بارے میں کتنا پوسیوز ہے ہادی تو بیوی ٕہے اس کی اور وہ بہت خوش ہیں جبھی تو روم سےنہیں نکلتی شماٸلہ ہنستے ہوۓ بولی تو جمیلہ شاہ نے اس کے سر پر ہلکی سی چیت لگاٸی بے شرم ہوتم اب جاو اور ہادیہ کو دے آو یہ پھر تم دونوں نے سدرہ کے ساتھ پارلر بھی جانا ہے دیر نہ ہو جاۓ جی امی جاتی ہوں بولکر شماٸلہ ہادیہ کے پاس اس کے روم میں گی روم کا ڈور ناک کرکے وہ اندر آٸی تو ہادیہ علی کا بلیک سو ٹ پریس کرکے ہینگ کررہی تھی وہ شماٸلہ کو دیکھ کر مسکراٸی آجاٸیں بھابھی کیوں کھڑی ہیں میں دیکھ رہی تھی تمھارا چوکیدار تو نہیں ہے روم میں وہ بیڈ پر بیٹھتے ہہوۓ بولی
میرا کون میں سمجھی نہیں ارے بھی تمھارا چوکیدار علی شاہ اور کون آپ بھی نا بھابھی کب کی انہوں نے میری چوکیداری یہ الزام ہے میرے معصوم شوہر پر وہ شماٸلہ کے
ساتھ بیٹھ کر بولی
کیابات ہے تمھاری لڑکی تم فل مشرقی اور تابعدار بیوی بن گی ہو ذرا برداشت نہیں تمھیں شوہر کی براٸی ڈراتا تو نہیں بتاو مجھےمیں سیدھا کر دوں گی اس نواب کو وہ رازدانہ انداز میں بولی جی نہیں ایسی کوٸی بات نہیں ہے وہ بہت خیال
رکھتے ہیں میرا اور بہت وہ خاموش ہوگی اور کیا بہت کچھ بتاو بتاو شرماو نہیں شماٸلہ شرارت سے بولی کچھ نہیں آپ بتاٸیں کوٸی کام تھا وہ بات بدل کر بولی کام تو کوٸی نہیں تھا بس یہ دینے آٸی تھی تمھارے نجف بھاٸی اور میں نے بہت پیار سے لیا ہے تمھارے لیے آج تم یہٕی پہننا وہ بہت مان سے بولی بہت پیارا ہے مگر بھابھی میں تو وہ بلیک پہننے والی تھی علی کے ساتھ میچنگ والا اس نے اپنا سوٹ دکھایا جو کافی سمپل تھا اوت شماٸلہ کو آج کے اعتبار سے بلکل پسند نہیں آیا نہیں تم یہ پہنو گی اب تم ہادیہ علی شاہ ہو اور تم ویسا نظر بھی آنا چاہیے وہ اس کے گال کھینچ
کر بولی یہی پہننا پھردیکھنا علی کیسے لٹو ہوتاہے
وہ بول کرروم سے جانے لگی اور ایک رک کر بولی مجھےپتا ہے وہ تم سے بہت پیار کرتا ہے جبھی تو اس نے اس نے پیٹ بھرا ہونے کے بعد بھی تمھارٕے لیے کھانا کھایا اور اپنی چاۓ تم کو دی اور اپنے
ہاتھوں سے تمھیں میڈیسن کھلاٸی وہ اس کو مار کر بولی آپ کوکیسے پتا بےبھابھی وہ اٹھ کر اس کے پاس آٸی جب تمھیں اس نے چاۓطاور میڈیسن دی
تمھارے روم کا دروازہ کھولا تھا میں نے اور سدرہ نے سب اپنی آنکھوں سے دیکھا پر سنا کچھ نہیں وہ بہت آہستہ بول رہا تھا اور رات کو اس کے پیٹ میں درد تھا زیادہ کھانے کی وجہ سے وہ بول کر چلی گی مگر ہادیہ گہری سوچ میں ڈوب گی
یہ ریسیٹنورینٹ کامنظر ہے ہادیہ نے اپنے سامنے بیٹھے شخص کو دیکھا اور اپنے خشک ہوتےلبوں کو زبان سے تر کیا اورسلا م کیا سلام کاجواب دےکر اس نے ہادیہ کو پانی گلاس
دیا جو وہ ایک ہی سانس میں پی گی اپنا منہ صاف کیا اور سامنے بیٹھے شخص کو دیکھ کر بولی خیر تھی آپ نے مجھے اتنی جلدی اور سب بتایۓ بنا بلایا کوٸی بات ہوٸی ہیں انکل وہ گھبرا کر بولی نہیں ایسی پریشانی کی کوٸی بات نہیں ہے بچے
سب خیر ہےاور ٹھیک ہے میں جو آپ سےپوچھو بس آپ اس کا جواب دو گھبرانے کی کوٸی بات نہیں میں تمھارے ابا کی جگہ ہوں جی انکل میں نے آب کو ہمیشہ ابا کی جگہ سمجھا ہے اب وہ پورے اعتماد سے بولٕی ابا کی جگہ تو سمجھتی ہو کیا کر سکتی ہو تم ا اپنے ابا کے لیے وہ اس کو دیکھ کر بولے انکل میں ابا سے اتنا پیا ر کرتی ہوں ان کے جان بھی دے سکتی ہوں ابا سے بڑھ کر میرے لیے کوٸی بھی نہیں ہے میری اپنی ذات میری خوشیاں بھی نہیں بس یہی سننا تھا مجھے او ر مجھے تم پر پورا اعتبار تھا تم ایسا ہی بولو گی میری پیاری بیٹی اپنے ابا کی آواز پر وہ پلٹی ابا آپ یہاں وہ ایک دم حیران ہوکر بولی مجھے شاہ نے بلایا تھا اس نے ہم دونوں سے کوٸی ضروری بات کرنی ہےانہوں نے ہادیہ کو بیٹھنے کوبولا جو ان کو دیکھ کر کھڑی
ہوگی تھی اب وہ تینوں آمنے سامنےبیٹھے ہوۓتھے علی نے تم سےکوٸی بات کی اس شادی کے متعلق اقرا شاہ نے ہادیہ سے پوچھا جو اپنے ابا کو دیکھنے لگی اور سر نیچے کرلیا
سر مت جھکاو جو بولا ہے اس نے سب بتاو مجھے اپنا انکل یا ابا سمجھے کر انکل وہ اس دن آیاتھا جب آپ لوگ آۓتھے اور بولا کہ میں اس شادی کے لیے منع کردو ں تم نے کیا بولا اس کو وہ جلدی سے بولے انکل میں سمجھی وہ مذاق کررہا ہے کیونکہ وہ بہت ہنس رہاتھا پھر اس کا فون آگیا اور وہ چلا گیا اسکے بعد میری اور اس کی کوٸی بات نہیں ہوٸی اور نہ ہم ملے کہ میں اس سے پوچھتی یہ سب کیوں بول رہاہے کچھ بھی نہیں ہواتم فکر مت کرو بس اب اگر وہ
پھر سے تم سے ایسی کوٸی بات کرے تو اس پر عمل مت کرنا بس خاموشی سے اس کی بات سن لینا کوٸی جواب مت دینا اور اس کو اس ملاقات کے بارے میں ہرگز مت بتانا وعدہ کرو مجھے اس بات کا کبھی کسی سے ذکرمت کرنا کہ ہم ملے تھے اور تم سے اس بارے میں کوٸی بات کی تھی بس مجھے پر اور اپنے اباپر یقین رکھو ہم سب ٹھیک کردیں گٕے وہ اس کو سمجھاتے ہوۓ بولے تو اس نےناسمجھی سے اپنے ابا کو دیکھنے لگی جو اس کو دیکھ کر اثبات میں سر ہلانے لگے تو اس نے ہاں میں سرہلایا جیسے آپ بولے انکل ویسا ہی وگا فکر مت کریں مگر یہ سب ہے کیا وہ بولی تم ابھی خاموش رہو وقت آنے پر سب پتا چل جاۓ گا ابھی تم بس اپنے اچھی بیٹی ہونے کا فرض ادا کرو آپ دونوں بے فکر رہے میں آپ دونوں کو اچھی بیٹی ہونے کا فرض ادا کروں چاہیے کچھ بھی ہو
جاۓ وہ پورے اعتماد سے بولی تو دونوں ن باری ب باری اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور خوش رہنےکی دعا دی اسکے بعد اقرار شاہ مسرور سے اپنے گھر اور ہادیہ اپنے ابا کے ساتھ اپنے گھر کی جانب چل دییے
وہ تینوں پارلر سے تیار ہو کر آگی تھی وہ تینوں بہت پیاری لگ رہی تھی منگنی کی رسم ان کے گھر کے لان میں ہونے تھی جس کو سفید پھولوں اور برقی قمقموں سےسجاگیا تھا ایک طرف جھولے پر دلہن اور دلہا کے بٹھنے کا انتظام کیاگیا تھا وہ گاڑی سے اتر اور جلدی سے اپنے روم میں جانے لگی جب اس کو نجف نے روکا ا روکو روکو یہ پری کون ہے وہ ہادیہ کے سامنے آکر بولا بھاٸی کیا میں ایسے کیوں بول رہے ہیں
اچھا یہ تم ہو میں سمجھا کوٸی پری اتر آٸی ہے
ہمارےگھر کیوں امی دیکھے اپنی چھوٹی بہو کو جملیہ شاہ نے اس کی نظر اتاری اور سر پر پیار کیا یہ میری بیٹی ہے کبھی اس کو بہو نہیں سمجھا
اور میں کون ہو مجھے بھی تو کچھ بتاۓ شماٸلہ بولی اور ان کے ساتھ آکر کھڑی ہوٸ
تم بھی میری بیٹی اللہ تمھیں بھی خوش آباد رکھے وہ شماٸلہ کو پیار کرکے بولی بس کردی بہووں پر اتنا پیار برسنا تھوڑا اپنی بیٹٕوں کے لیے بھی رکھیں مریم سدرہ کو صوفےپر بٹھاتے ہوۓ بولی تم بھی بیٹی ہو پر سب تم دونوں پراٸی ہوگی ہو اور یہ ہمیشہ میرے پاس رہ گیں وہ سدرہ اور مریم کو ساتھ لگا کر بولی یہ بات ببھی ہے امی مریم بولی یہ علی کہاں ہے ابھی تک آیا نہیں او میں جاتی ہوں ان کو کچھ نہٕیں ملے گا ہادیہ سر پر ہاتھ مار کر بولی اور تیزی سے سھیڑیا ں چڑھنے لگی مریم نے اس کاجاتادیکھا اور اس کے خوش رہنے کی دعا کی وہ بھاگتی ہوٸی روم میں آٸی تو جسے کسی دیوار سے ٹکراگی اس کا سر گھوم گیا قریب تھا کہ وہ
گرتی کسی نے اس کی کمر کے گرد ہاتھ ڈال کر اس کو گرنے سے بچایا تھا کیا ہوگیا میراتھن میں حصہ لیا ہے کیا یا آنکھیں کسی کو ڈونیٹ کردی ہے علی نے اس کو دیکھ کر بولا اس کی بات پر ہادیہ نٕے سر اوپر اٹھا کر علی کو دیکھا تو وہ اس کو دیکھنے لگا تو بات کرنا بھول گیا
وہ اس کو دیکھنے میں اتنا مگن تھا اس کو اپنے بنا شرٹ کے ہونے کاأحساس بھی نہیں تھا وہ شایدابھی شاور لے کر آیاتھا اس کے بالوں سے گرنےوالے پانی
کی بوندوں سے ہادیہ نے چہرہ موڑا تو وہ اپنے حوسواں میں لوٹا ایک دم سے ہڑبڑا کر بولا وہ ت تم کہاں تھی کچھ ہوش بھی ہے میری شرٹ نہیں مل رہی پتا نہٕیں کون سےکونے میں رکھ دی ہے میں نے وہ سامنے رکھی ہے وہ ہاتھ سے اشارہ کرکے بولی تو علی کی نگاہ اس کے مہندی لگی ہاتھوں اور چوڑیوں بھری کلاٸیوں میں اٹکی تھی آپ مجھے چھوڑ میں دیکھ کر دو آپ کوشرٹ وہ اس کی گرفت میں سے نکلنے کے لے ادھر ادھر ہوٸی تو علی نے اس کو چونک کر دیکھا جو اس کو نہیں دیکھ رہی تھی بلکہ اس کی نگاہ نیچے زمین پر تھی علی نے اس کو دیکھ کر ہلکا سامسکرایا اور اس کو آرام سے سیدھا کرکے کھڑا کردیا
اس کے ایسا کرتے ہی وہ فورا کمرے کے ایک طرف کھڑی علی کی شرٹ جھٹ سے اٹھا لاٸی اوراس کو
تھام دی اور جانے کے لیے موڑی تو علی نے آواز دے کر اس کو روکا کہاں جارہی ہو میں ابھی تیار نہیں ہوا مدد کرو میری تیار ہونے میں وہ شرٹ پہنتے ہوۓ بولا جی بولیں کیا کرو وہ نیچی نگاہ سے بولی تم ایسا کرو کہ وہ سوچتے ہوۓ بولا تم یہ میری شرٹ کے بٹن بند کرو
جی اس نے ایک دم چونک کر سر اٹھایا جی اور جلدی کرو ابھی تم نے مٕیرے بال بھی بنانے
ہیں جلدی لیٹ ہوگے تو میں تمھارا ہی بولو گا کہ تم نے دیر لگاٸی ہے وہ سنجیدہ لہجے میں بولا مگر اس وقت ا س کی آنکھوں میں انوکھی سے چمک تھی
مرتے مرتٕے ا س نے علی کی شرٹ کے بٹن بند کیے
بال بناکر اس کو علی کے کہنے پر پرفیوم لگایا اور
اس کے ہاتھ میں گھڑی باندھ رہی تھی ہادیہ کی نظریں نیچے تھی اورعلی کی نگاہ بار بھٹک کر کبھی اس کی بندیا اور کبھی اس کانوں کو چومتے جھمکوں سے الجھ رہی تھی وہ چاہنے کے باوجود ہادیہ سے نگاہ ہٹانہیں پا رہاتھا وہ جانے لگی تو اس نے کے سامنے لوشن کیا تو وہ ناسمجھی سے علی کو دیکھنے لگی اسکن بہت رف وہ رہی ہے یہ بھی لگادو ذرا اور اچھے سے لگانا وہ اپنا چہرہ اس کے بلکل سامنے لاکر بولا تووہ کانپتٕےہاتھوں
سے اس کے چہرٕ ے پر لوشن لگانے لگی
اس وقت ہادیہ نے اپنی آنکھیں بند کی ہوٸی تھی بالاخراب وہ جانے کےلیے موڑی تو علی نے اپنا کوٹ اس کے سامنے کیا جس کو ہادیہ نے ٹھنڈا سانس لے کر پہنایا اور موڑ گی تو علی شیشے میں اپناعکس دیکھ کر مسکرایا یہ لو یہپہنا دوں بیٹھ جاو وہ اس کے شوز ہاتھ میں لے کر کھڑی تھی اپنے شوز اس کے ہاتھ میں دیکھ کر ایک دم علی کا موڈ بگڑا اور مسکراہٹ غاٸب ہوٸی ادھردو اپنا کام خودکرسکتا ہو ہاتھ نہیں ٹوٹ گے میرٕے اب جاو یہاں سے کیو ں کھڑی ہو
میرے سر پر وہ دھاڑا تو ہادیہ بھاگ کر روم سے باہر چلی گی اور اپنی نم آنکھیں صاف کرکے نیچے آکر سدرہ کے ساتھ بیٹی گی اس بات سٕے بے خبر وہ اب تک کسی کی نگاھوں میں تھی

   0
0 Comments